Thursday, November 28, 2019

یا سید سید میاں


فیض و کرم کا در ہے تیرا یا سید سید میاں
لطف و عطا کا گھر ہے تیرا یا سید سید میاں

کتنوں کی ہے بگڑی بنائی اور کتنوں کے ہیں دن ہے سنوارے
اپنے بے گانے سب ہیں شامل یا سید سید میاں

منگتوں کو ہے در پر دیکھا امید لئے ہاتھوں کو دیکھا
دامن بھر کے سب کو دیا یا سید سید میاں

حق کی طلب کا جام پیا ہے ولیوں میں یوں نام ہوا ہے
پایا ہے لقب گاندے بابا یا سید سید میاں

بن کے سائل در پہ تمہارے آنا جانا ہو حصے ہمارے
تا عمر رہے نسبت یہ سلامت یا سید سید میا ں

ادنی اعلی ہر ایک سائل عمران بھی ان میں شامل
اس پر بھی کرم کی کر دو نظر یا سید سید میاں

سید احمد جلال کا


بیشک عالی مقام در سید احمد جلال کا
بالیقیں رحمتوں کا گھر سید احمد جلال کا

پائے خاص و عام فیض ہر ساعت و ہر گھڑی
بٹتا ہے یوں دوام فیض سید احمد جلال کا

خون جگر بہا کہ یوں دین نبی بچا لیا
کیوں کر نہ اب چلے سکہ سید احمد جلال کا

پہلو میں جن کے سوئے ہیں پیر سید جمال بھی
کیوں کر روکے گا پھر کرم سید احمد جلال کا

انساں ہی کیا ملائکہ کرتے ہیں رشک موت پر
خاتمہ کچھ ہوا ہے یوں سید احمد جلال کا

پنجتن پاک کے صدقے بنے ہیں گنج شہید
عالم میں یوں ہوا ہے نام سید احمد جلال کا

پیارے حبیب کے طفیل حق نے انہیں بلند کیا
چرچا رہے گا حشر تک سید احمد جلال کا

شہر جمبوسر ہی کیا اطراف پہ بھی ہے نظر
ایسا ہے فیض کا دریا سید احمد کا جلال کا

فیض سے یوں تسلی دے دل خستہ کو عمران
سائل باادب ہوکر سید احمد جلال کا


 

احمد رضا ذی شان ہے

اعلی حضرت ذات وہ ذی شان ہے
ہند میں احمد رضا ذی شان ہے

قرآن وسنت پہ ہے گہری نظر
اس لیے وہ مفتی بھی ذی شان ہے

ایک ایک فتویٰ ہے ان کا لاجواب
یہ عطاء نبویہ ذی شان ہے

اپنے تو اپنے ہیں دشمن بھی کہے
علم و فن کا ایک جہاں ذی شان ہے

وہ محافظ بن کے چمکا ہند میں
 سنیت کا پاسباں ذی شان ہے

حفظ ایماں کی ضمانت بالیقیں
 ترجمہ کنز ایماں ذی شان ہے

کرتے ہیں واللہ رشک پیر بھی
ہے انوکھا یہ مرید ذی شان ہے

سنیوں کا قافلہ بہکے بھلا
جب امیر کارواں ذی شان ہے

مصطفی حامد رضا اختر رضا
یہ ستارے ان کے سب ذی شان ہے

دامن احمد رضا میں لے پناہ
کیونکہ عمران رشتہ یہ ذی شان ہے









اذن سرکار سے پایا جو مدینہ دیکھا

اذن سرکار سے پایا جو مدینہ دیکھا
بخت چمکایا ہے میرا  جو مدینہ دیکھا

کیف و مستی میں جمائی سبز گنبد پہ نظر
نور آنکھوں میں سمایا  جو مدینہ دیکھا

مسجد نبوی میں محراب اور ممبر کی ضیاء
مدعا دل کا ہے دیکھا جو مدینہ دیکھا

عاصی مجرم و گنہ گار کو دیتے ہیں پناہ
جاءوک سن کہ چلا ہے جو مدینہ دیکھا

زائر قبر منور کی شفاعت ہوگی
مژدہ بخشش کا ہے پایا جو مدینہ دیکھا

موت و مدفن بنے مسکن مدینے کی زمیں
مانگتا آیا مدینہ جو مدینہ دیکھا

مرتے ہی جاتے ہیں دامان شفاعت میں وہاں
یہ رضا نے ہے سنایا جو مدینہ دیکھا

باغ جنت سے بھی بڑھکر  ہے مدینے کا حرم
سیر جنت سے وہ آیا جو مدینہ دیکھا

شاہ و سلطان بھی بنتے ہیں مدینے میں گدا
بادشاہت ہے وہ بھولا جو مدینہ دیکھا

کوئے محبوب کے جلوؤں میں جو گم ہو آیا
شوق دید اس کا ہے بڑھا جو مدینہ دیکھا

پوچھا احباب نے عمران سے کیسا تھا سفر
لطف جنت کا ہے پایا جو مدینہ دیکھا

اب تو عمران بھی طیبہ کا سفر کر آیا
بخت چمکایا ہے اپنا جو مدینہ دیکھا

मदीने के वासिफ नबी ओर वली हे


मदीने के वासीफ़ नबी और वली है
जहां के हैं जाइर फकीरो गनी है

सलामो का नगमा जहां गूंजे हर आन
वह जन्नत की क्यारी नबी की गली है

शरफ़ जिस को हासिल हुआ है शिफा का
मुकद्दस वो खाके मदीना बनी है

जमीं को जो निस्बत हुई मुस्तफा से
वो दुनिया में जन्नत की क्यारी बनी है

दरे मुस्तफा पे जो मुजरिम है आया
स्याही गुनाहों की उससे झड़ी है

वो रहमत के बादल मदीने में बरसे
दुआ अर्शने जब नबी की सुनी है

सलामों का तोहफा दुरूदों का नगमा
के लेकर क़तारें मलक की लगी है

है जात उनकी कासिम ये फरमान उनका
अता ए इलाही का जो दर बनी है

न होगा कोई मुझसे बढ़कर भी आसी
शफाअत कि तुझसे तवकको लगी है

मदीने में चलना अदब से ए इमरान
जहां पर मलाइक की आमद लगी है

मोजिज़ा मेअराज का

दिन की है शानो अजमत वाकीआ मेअराज का
मोजिज़ों में है अनोखा मोजिज़ा मेअराज का

सिदरा वाले बोल उठे अब आप ही आगे बढो़
फिर नबी ने तय किया हे रास्ता मेअराज का

मुनकीरो शक है तुम्हें अब भी नबी की शान पर
 जब तवातुर से बयां हे वाकीआ मेअराज का

मिल गई एक आन में इंसानियत को अजमतें
तय किया जब मुस्तफा ने रास्ता मेअराज का

बंदगी को जो नमाजों का हमें तोहफा मिला
ता अबद अब चल पड़ा है सिलसिला मेअराज का

तुम सरापा मोजिज़ा हो बोलता कुरान है
बिल्यकीं शायाने शां हे मोजिज़ा मेअराज का

जुल्म के बादल हैं बरसे अर्जे अक़दस पर शहा
बयते अक़दस तक रहा हे रास्ता मेअराज का

दोनों आलम की भलाई और अता हो रिफअतें
हो भला इमरान का या रब वास्ता मेअराज का