Sunday, December 1, 2019

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فراق میں کھجور کے تنے کی درد انگیز گریہ و زاری کا بیان

(حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فراق میں کھجور کے تنے کی درد انگیز گریہ و زاری کا بیان)

*عبـــــارت⬅  عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ ﷲِ رضي ﷲ عنهما أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَتْ لِرَسُوْلِ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم، یَا رَسُوْلَ ﷲِ، أَ لَا أَجْعَلُ لَکَ شَیْئًا تَقْعُدُ عَلَیْهِ، فَإِِنَّ لِي غُـلَامًا نَجَّارًا. قَالَ: إِنْ شِئْتِ قَالَ: فَعَمِلَتْ لَهُ الْمِنْبَرَ، فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ الْجُمُعَةِ، قَعَدَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ الَّذِي صُنِعَ فَصَاحَتِ النَّخْلَةُ الَّتِي کَانَ یَخْطُبُ عِنْدَهَا، حَتّٰی کَادَتْ أَنْ تَنْشَقَّ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم حَتّٰی أَخَذَهَا فَضَمَّهَا إِلَیْهِ، فَجَعَلَتْ تَئِنُّ أَنِیْنَ الصَّبِيِّ الَّذِي یَُسَکَّتُ، حَتّٰی اسْتَقَرَّتْ.*
*رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَة.*

*تــرجمہ⬅  حضرت جابر بن عبد اللہ رضی ﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک انصاری عورت نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں آپ کے تشریف فرما ہونے کے لئے کوئی چیز نہ بنوا دوں؟ کیونکہ میرا غلام بڑھئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو (بنوا دو)۔ اس عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ایک منبر بنوا دیا۔ جمعہ کا دن آیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی منبر پر تشریف فرما ہوئے جو تیار کیا گیا تھا لیکن (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منبر پر تشریف رکھنے کی وجہ سے) کھجور کا وہ تنا جس سے ٹیک لگا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ ارشاد فرماتے تھے (ہجر و فراق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں) چِلاَّ (کر رو) پڑا یہاں تک کہ پھٹنے کے قریب ہو گیا۔ یہ دیکھ کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر سے اتر آئے اور کھجور کے ستون کو گلے سے لگا لیا۔ ستون اس بچہ کی طرح رونے لگا، جسے تھپکی دے کر چپ کرایا جاتا ہے، یہاں تک کہ اسے سکون آ گیا۔*
*اس حدیث کو امام بخاری، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔*

*حـــــوالہ جـــــات⬅*
*1:* البخاري في الصحیح، کتاب البیوع، باب النجار، 2/378، الرقم: 1989،
وفي کتاب المناقب، باب علامات النبوة في الإسلام، 3/1314، الرقم: 3391۔3392،
وفي کتاب المساجد، باب الاستعانة بالنجار والصناع في أعواد المنبر والمسجد، 1/172، الرقم: 438،
وفي السنن، کتاب المناقب، باب (6)، 5/594، الرقم: 3627،
*2:* النسائی في السنن، کتاب الجمعة، باب مقام الإمام في الخطبة، 3/102، الرقم: 1396،
*3:* ابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فیھا، باب ماجاء في بدء شأن المنبر، 1/454، الرقم: 1414۔1417،
*4:* أحمد بن حنبل في المسند، 3/226،
*5:* الدارمی نحوه في السنن، 1/23، الرقم: 42،
*6:* ابن خزیمة في الصحیح، 3/139، الرقم: 1776۔ 1777،
*7:* عبد الرزاق في المصنف، 3/186، الرقم: 5253،
*8:* ابن حبان في الصحیح، 14/ 48، 43، الرقم: 6506،
*9:* أبویعلی في المسند، 6/114، الرقم: 3384.

No comments:

Post a Comment