روایت میں ہے کہ حضرت شیخ احمد زندہ علیہ الرحمہ شیر پر سواری کیا کرتے تھے اور جب اولیاء کرام کے پاس جاتے ان کے مہمان بنتے تو آپ کے شیر کے لئے ایک گائے پیش کرتے تھے ایک دن وہ حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں بغداد آئے تو آپ نے حسب معمول حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی اپنے شیر کے لئے ایک گائے طلب کی تو آپ نے خادموں کو حکم دیا کہ شیخ احمد کے شیر کے لئے ایک گائے لائ جائے تو خادم اصطبل سے گائے لے کر آیا تو گائے کے پیچھے ایک کتا بھی چلا آیا جو اصطبل میں پڑا رہتا تھا تو جب گائے شیر کے آگے لائی گی تو شیر اس پر حملہ کرنے لگا تو کتے نے شیر پر حملہ کردیا اور شیر کو پھاڑ ڈالا تو یہ سب کچھ دیکھ کر حضرت شیخ احمد زندہ سیدنا حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئے اور آپ کے ہاتھوں کو بوسہ دیا اور توبہ کی
تفریح الخاطر صفحہ نمبر 139
اسی لیے تو سرکار اعلی حضرت عظیم البرکت الشاہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ و الرضوان ارشاد فرماتے ہیں
* کیا دبے جس پہ حمایت کا ہو پنجہ تیرا🌺*
*شیر کو خطرے میں لاتا نہیں کتا تیرا*
تفریح الخاطر صفحہ نمبر 139
اسی لیے تو سرکار اعلی حضرت عظیم البرکت الشاہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ و الرضوان ارشاد فرماتے ہیں
* کیا دبے جس پہ حمایت کا ہو پنجہ تیرا🌺*
*شیر کو خطرے میں لاتا نہیں کتا تیرا*
سبحان اللہ
ReplyDelete